أبَقَ -ABAQا بق کے معنی ہیں بھاگ جانا، غائب ہوجانا، بچ نکلنایا بچ جانا۔ اسے انگریزی میں Fled یا Fleeکہتے ہیں۔ یہ لفظ قرآن میں صرف ایک مرتبہ آیاہے۔
وَ اِنَّ یُوۡنُسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ O اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ O
فَسَاہَمَ فَکَانَ مِنَ الۡمُدۡحَضِیۡنَ O فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ O
ترجمہ: اور بے شک یونس رسولوں میں سے تھا۔ اور جب وہ بھاگ کر لدے ہوئے جہاز پر پہنچے۔ اور قرعہ(میں ان کا نام) نکلا اور انہیں (سمندر) میں ڈال دیا۔ اور پھر ان کو مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کررہے تھے۔ (سورہ الصٰفٰت: 139-142)
اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام کو نینوا میں پیغمبر بناکر بھیجا۔ اس زمانے کے حکمرانوں نے پورے علاقے میں لوٹ مار اور تباہی پھیلائی ہوئی تھی۔ آپ نے جاکر توحید کا پیغام دیا تو ان لوگوں نے آپ کو بہت پریشان کیا چنانچہ آپ وہاں سے ہجرت کر کے ترسیس Tarshish (موجودہ اسپین) کی طرف روانہ ہوئے اور راستے میں جو واقعہ پیش آیا جو مذکورہ آیت میں بیان ہواہے۔
نینوا ایک چھوٹا ساشہر تھا جو دریائے دجلہ کے کنارے واقع تھا۔ اشور کے ایک بادشاہ نے یہاں دیوتا کے نام پر ایک مندر بنایا پھر آہستہ آہستہ یہاں عمارتیں بننا شروع ہوگئیں پھر یہ اشوری سلطنت کا دارلحکومت بن گیا۔ اس شہر کی فصیل بنائی گئی، آس پاس خندق کھودی گئی۔ یہ شہر 2000ق م سے 612ق م تک آباد رہا۔ اس کے بعد کلدانیوںنے اس پر حملہ کردیا اور یہ تہذیب ختم ہوگئی۔ اس کا ذکر آگے تفصیلا ’’ قوم یونس‘‘ کے تحت بیان کیا جائے گا۔
==================================================
أَبَق [قرآن] : بھاگ گئے وہ
أبَقَ أبْقاً ( ف ) [عامة] : [فعل] ابق
أبَقَ ( س ) أبْقاً و إبَاقاً [عامة] : [فعل] بهاگنا (خصوصا غلام کا اقا کے پاس سے)ھوابق ابوق
تَّأَبَّقَ [عامة]: [فعل] بھاگنا، فرار ہوجانا، روپوش ہونا
تَّأَبَّقَ الشيء و منه [عامة] :
[المعانی]
ابق (ص ص) الْعَبْدُ اَبَاقًا۔ غلام بھاگ گیا۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ ) (۳۷:۱۴۰) جب بھاگ کر بھری ہوئی کشتی میں پہنچے آبِقٌ (صفت فاعلی) بھاگا ہوا غلام والجمع اُبَّاق۔ تَاَبَّقَ الرجل۔ وہ بھاگے ہوئے غلام کی طرح چھپ گیا اور شاعر کے قول(1) (۳) قد اُحْکِمَتْ حَکَمَاتُ الْقَدِّ وَالْاَبَقا ’’ان گھوڑوں کے چمڑے کے تسمے اور جوٹ کی کنپٹیاں کسی ہوئی ہیں۔‘‘ میں بعض نے کہا ہے کہ اَبَقٌ کے معنی جوٹ یا اس کی رسی کے ہیں۔
[مفردات القرآن ۔ راغب اصفہانی]
==========================
* | قرآن میں لفظ أ بَدًا | * |
---|---|---|
* | تعداد لفظ سورۂ آیت
| * |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں