Qurani Encyclopedia

Qurani Encyclopedia

قرآنی انسائیکلوپیڈیا کا مقصد اس کتاب حکمت میں
غورو فکر کرنا اورمسلمانوں کے اندر
قرآن میں تفکر کا پیٹرن بحال کرناہے،
اس بلاگ کی اشاعت میں جدید
دور کے تقاضوں اور سائنسی ذہن
کو سامنے رکھا گیاہے۔

تازہ ترین

Post Top Ad

Post Top Ad

منگل، 5 جنوری، 2021

أبَقَ

جنوری 05, 2021 0

أبَقَ -ABAQا بق کے معنی ہیں بھاگ جانا، غائب ہوجانا، بچ نکلنایا بچ جانا۔ اسے انگریزی میں Fled یا Fleeکہتے ہیں۔ یہ لفظ قرآن میں صرف ایک مرتبہ آیاہے۔

وَ اِنَّ یُوۡنُسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ O
 
فَسَاہَمَ فَکَانَ مِنَ الۡمُدۡحَضِیۡنَ فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ O

ترجمہ: اور بے شک یونس رسولوں میں سے تھا۔ اور جب وہ بھاگ کر لدے ہوئے جہاز پر پہنچے۔ اور قرعہ(میں ان کا نام) نکلا اور انہیں (سمندر) میں ڈال دیا۔ اور پھر ان کو مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کررہے تھے۔ (سورہ الصٰفٰت: 139-142)

اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس علیہ السلام کو نینوا میں پیغمبر بناکر بھیجا۔ اس زمانے کے حکمرانوں نے پورے علاقے میں لوٹ مار اور تباہی پھیلائی ہوئی تھی۔ آپ نے جاکر توحید کا پیغام دیا تو ان لوگوں نے آپ کو بہت پریشان کیا چنانچہ آپ وہاں سے ہجرت کر کے ترسیس Tarshish (موجودہ اسپین) کی طرف روانہ ہوئے اور راستے میں جو واقعہ پیش آیا جو مذکورہ آیت میں بیان ہواہے۔

نینوا  ایک چھوٹا ساشہر تھا جو دریائے دجلہ کے کنارے واقع تھا۔ اشور کے ایک بادشاہ نے یہاں دیوتا کے نام پر ایک مندر بنایا پھر آہستہ آہستہ یہاں عمارتیں بننا شروع ہوگئیں پھر یہ اشوری سلطنت کا دارلحکومت بن گیا۔ اس شہر کی فصیل بنائی گئی، آس پاس خندق کھودی گئی۔ یہ شہر 2000ق م سے 612ق م تک آباد رہا۔ اس کے بعد کلدانیوںنے اس پر حملہ کردیا اور یہ تہذیب ختم ہوگئی۔ اس کا ذکر آگے تفصیلا ’’ قوم یونس‘‘ کے تحت بیان کیا جائے گا۔

==================================================

أَبَق [قرآن] : بھاگ گئے وہ

أبَقَ أبْقاً ( ف ) [عامة] : [فعل] ابق

 أبَقَ ( س ) أبْقاً و إبَاقاً [عامة] : [فعل] بهاگنا (خصوصا غلام کا اقا کے پاس سے)ھوابق ابوق

تَّأَبَّقَ [عامة]: [فعل] بھاگنا، فرار ہوجانا، روپوش ہونا

تَّأَبَّقَ الشيء و منه [عامة] : 


[المعانی]


ابق (ص ص) الْعَبْدُ اَبَاقًا۔ غلام بھاگ گیا۔ قرآن پاک میں ہے: (اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ ) (۳۷:۱۴۰) جب بھاگ کر بھری ہوئی کشتی میں پہنچے آبِقٌ (صفت فاعلی) بھاگا ہوا غلام والجمع اُبَّاق۔ تَاَبَّقَ الرجل۔ وہ بھاگے ہوئے غلام کی طرح چھپ گیا اور شاعر کے قول(1) (۳) قد اُحْکِمَتْ حَکَمَاتُ الْقَدِّ وَالْاَبَقا ’’ان گھوڑوں کے چمڑے کے تسمے اور جوٹ کی کنپٹیاں کسی ہوئی ہیں۔‘‘ میں بعض نے کہا ہے کہ اَبَقٌ کے معنی جوٹ یا اس کی رسی کے ہیں۔

[مفردات القرآن ۔ راغب اصفہانی]


==========================

*

قرآن میں  لفظ أ بَدًا

*
*

تعداد   لفظ    سورۂ    آیت

      1. اَبَقَ سورة الصافات(37) 140

      *






      مزید پڑھیں

      اِبرَاھِیم

      جنوری 05, 2021 0

      اِبرَاھِیم -IBRAHIM ابو الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام مبارک کالغوی مطلب’’ رحم دل باپ‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دوست اور بر گزیدہ پیغمبر کا تذکرہ آخری الہامی کتاب قرآن مجید کی مختلف آیات میں69 مرتبہ فرمایاہے۔ 

      حضرت ابراہیم علیہ السلام آج سے چار ہزار سال قبل پیداہوئے۔ جس شہر میں آپ ؑ کی ولادت ہوئی وہ سومیریوں کا شہر ’’  اُر‘‘ تھا، اس زمانے میںنمرود(جسے قدیم زبان میں اُرنمو کہتے تھے) کی حکومت تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد آزر (جنہیں بائبل میں تارح Te'rahکہاگیاہے) اُ ر کے سب سے بڑے پروہت (مذہبی پیشوا) تھے۔ سلطنت میں انہیں نمرود کے مذہبی مشیر کا عہدہ حاصل تھا۔ مذہبی پیشواؤںنے مطلق العّنان بادشاہ کی حکمرانی کو تحفظ اور تقدس دے رکھاتھا اور اس کے بدلے میں ملک و قوم کی غصب شدہ دولت میں سے انہیں معقول حصہ بھی ملاکرتاتھا۔ ایک دوسرے کے جرائم سے چشم پوشی کی بنیاد پر مملکت کا سسٹم چل رہاتھا۔ ظلم اور شرک کی گندگی میںلتھڑے ہوئے اس معاشرے میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے توحید کی مشعل روشن کی۔ آپ ؑ کی روشن کردہ اس مشعل سے بالآخر چہار دانگ عالم میں روشنی پھیل گئی۔

      حضرت ابراہیم ؑکی شخصیت کو کسی نہ کسی نام سے تقریباً تمام مذاہب میں قبول کیاگیاہے اور تقریباً تمام مذاہب آپ ؑ کو نبی، پیغمبر اور اوتار تسلیم کرتے ہیں۔ آخری الہامی کتاب قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: 


      مَا کَانَ اِبۡرٰہِیۡمُ یَہُوۡدِیًّا وَّ لَا نَصۡرَانِیًّا وَّ لٰکِنۡ کَانَ حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ O

      اِنَّ اَوۡلَی النَّاسِ بِاِبۡرٰہِیۡمَ لَلَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُ وَ ہٰذَا النَّبِیُّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ وَلِیُّ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ O

      ترجمہ: ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ حنیف اور مسلم تھے اور مشرکوں سے ہر گز نہ تھے۔ سب سے زیادہ یگانگت اور نزدیکی ابراہیم ؑ سے ان لوگوں کو ہے جنہوں نے اُ ن کی اور اِس نبی (محمدﷺ)کی پیروی کی اور ایمان والے لوگ۔ اور اللہ تو ایمان والوںکا ہی دوست ہے۔ (سورہ آل عمران:67-68)


      قرآن میں آپ ؑ کا نام ابراہیم ؑ ، بائبل میں ابرام اور ابراہام Abrahamاور ہندوؤں کی مقدس کتاب بھوشیہ پران میں بھی آپ ؑ کا نام ابرام درج ہے۔ اس کے علاوہ ہندوؤں کے مقدس قصے رامائن کے واقعات اور حضرت ابراہیم ؑ کے واقعات میں بعض جگہ خاصی مما ثلت پائی جاتی ہے۔

      حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حالاتِ زندگی تاریخی کتابوں کے مطابق:

      2160ق م…… حضرت ابراہیم  ؑ کی عراق کے قدیم شہر  اُر  Urمیں پیدائش

      2140ق م…… حضرت ابراہیم  ؑ کاحضرت سارہ  ؑ سے عقد۔ آپ  ؑ کی خفیہ تبلیغ اور بت شکنی۔ آپ  ؑ کے بھتیجے  حضرت لوطؑ کی پیدائش

      2120ق م…… حضرت ابراہیم  ؑ کا اعلانیہ توحیدی مشن کی تبلیغ کا آغاز۔ نمرود سے مذاکرہ پھر حاران ہجرت

      2100ق م…… حاران سے مصر ہجرت۔ حضرت ہاجرہ  ؑ کا حضرت ابرہیم  ؑ سے عقد

      2080ق م…… حضرت ابراہیم  ؑ کا کنعان میں قیام اور حضرت لوط  ؑ کی سدوم ہجرت

      2074ق م…… حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش۔ حضرت ہاجرہ ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ حکم خداوندی کے مطابق صحرائے عرب میں

      2060ق م…… حضرت سارہ ؑ سے حضرت اسحقؑ کی پیدائش۔ فطرت سے بغاوت کے نتیجے میں قوم سدوم کی تباہی 

      2053ق م…… حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی اور خانہ کعبہ کی تعمیر

      2023ق م…… حضرت سارہ  ؑ کی وفات

      2020ق م…… حضرت اسحق  ؑ کا حضرت ربقہ سے عقد

      2000ق م…… حضرت ربقہ سے حضرت ابراہیم  ؑ کے جڑواں پوتوں، حضرت یعقوب  ؑ اور عیسو اَ دُ م کی پیدائش 

      1985ق م…… حضرت ابراہیم  ؑ کی وفات

      ==========================

      * قرآن میں  لفظ اِبرَاھِیم
      تعداد   لفظ    سورۂ    آیت
      *
      *
      1. اِبْرٰهِيْمَ سورة آل عمران(3) 33
      2. اِبْرٰهِيْمَ سورة آل عمران(3) 65
      3. اِبْرٰهِيْمَ سورة آل عمران(3) 84
      4. اِبْرٰهِيْمَ سورة آل عمران(3) 95
      5. اِبْرٰهِيْمَ سورة آل عمران(3) 97
      6. اِبْرٰهِيْمَ سورة النساء(4) 54
      7. اِبْرٰهِيْمَ سورة النساء(4) 125
      8. اِبْرٰهِيْمَ سورة النساء(4) 125
      9. اِبْرٰهِيْمَ سورة النساء(4) 163
      10. اِبْرٰهِيْمَ سورة الأنعام(6) 75
      11. اِبْرٰهِيْمَ سورة الأنعام(6) 83
      12. اِبْرٰهِيْمَ سورة الأنعام(6) 161
      13. اِبْرٰهِيْمَ سورة التوبة(9) 70
      14. اِبْرٰهِيْمَ سورة التوبة(9) 114
      15. اِبْرٰهِيْمَ سورة التوبة(9) 114
      16. اِبْرٰهِيْمَ سورة هود(11) 69
      17. اِبْرٰهِيْمَ سورة هود(11) 74
      18. اِبْرٰهِيْمَ سورة هود(11) 75
      19. اِبْرٰهِيْمَ سورة يوسف(12) 6
      20. اِبْرٰهِيْمَ سورة يوسف(12) 38
      21. اِبْرٰهِيْمَ سورة الحجر(15) 51
      22. اِبْرٰهِيْمَ سورة النحل(16) 120
      23. اِبْرٰهِيْمَ سورة النحل(16) 123
      24. اِبْرٰهِيْمَ سورة مريم(19) 41
      25. اِبْرٰهِيْمَ سورة مريم(19) 58
      26. اِبْرٰهِيْمَ سورة الأنبياء(21) 51
      27. اِبْرٰهِيْمَ سورة الأنبياء(21) 69
      28. اِبْرٰهِيْمَ سورة الحج(22) 43
      29. اِبْرٰهِيْمَ سورة الحج(22) 78
      30. اِبْرٰهِيْمَ سورة الشعراء(26) 69
      31. اِبْرٰهِيْمَ سورة العنكبوت(29) 31
      32. اِبْرٰهِيْمَ سورة الصافات(37) 109
      33. اِبْرٰهِيْمَ سورة ص(38) 45
      34. اِبْرٰهِيْمَ سورة الشورى(42) 13
      35. اِبْرٰهِيْمَ سورة الذاريات(51) 24
      36. اِبْرٰهِيْمَ سورة الممتحنة(60) 4
      37. اِبْرٰهِيْمَ سورة الممتحنة(60) 4
      38. اِبْرٰهِيْمَ سورة الأعلى(87) 19
      39. اِبْرٰهِيْمُ سورة آل عمران(3) 67
      40. اِبْرٰهِيْمُ سورة الأنعام(6) 74
      41. اِبْرٰهِيْمُ سورة إبراهيم(14) 35
      42. اِبْرٰهِيْمُ سورة الأنبياء(21) 60
      43. اِبْرٰهِيْمُ سورة الزخرف(43) 26
      44. اِبْرٰهٖمَ سورة البقرة(2) 124
      45. اِبْرٰهٖمَ سورة البقرة(2) 125
      46. اِبْرٰهٖمَ سورة البقرة(2) 125
      47. اِبْرٰهٖمُ سورة البقرة(2) 126
      48. اِبْرٰھٖمَ سورة البقرة(2) 130
      49. اِبْرٰھٖمَ سورة البقرة(2) 133
      50. اِبْرٰھٖمَ سورة البقرة(2) 135
      51. اِبْرٰھٖمَ سورة البقرة(2) 136
      52. اِبْرٰھٖمَ سورة البقرة(2) 140
      53. اِبْرٰھٖمَ سورة البقرة(2) 258
      54. اِبْرٰھٖمُ سورة البقرة(2) 127
      55. اِبْرٰھٖمُ سورة البقرة(2) 132
      56. اِبْرٰھٖمُ سورة البقرة(2) 258
      57. اِبْرٰھٖمُ سورة البقرة(2) 258
      58. اِبْرٰھٖمُ سورة البقرة(2) 260
      59. بِاِبْرٰهِيْمَ سورة آل عمران(3) 68
      60. لَاِبْرٰهِيْمَ سورة الصافات(37) 83
      61. لِاِبْرٰهِيْمَ سورة الحج(22) 26
      62. وَاِبْرٰهِيْمَ سورة العنكبوت(29) 16
      63. وَاِبْرٰهِيْمَ سورة النجم(53) 37
      64. وَّاِبْرٰهِيْمَ سورة الأحزاب(33) 7
      65. وَّاِبْرٰهِيْمَ سورة الحديد(57) 26
      66. يّـٰٓاِبْرٰهِيْمُ سورة الصافات(37) 104
      67. يٰٓاِبْرٰهِيْمُ سورة مريم(19) 46
      68. يٰٓـاِبْرٰهِيْمُ سورة الأنبياء(21) 62
      69. يٰٓـــاِبْرٰهِيْمُ سورة هود(11)
      *




      مزید پڑھیں

      أ بَدًا

      جنوری 05, 2021 0

      أ بَدًا -ABADA یہ لفظ قرآن مجید میں کُل  28مرتبہ مختلف آیات میں استعمال ہواہے۔ اس لفظ کے لغوی معنی ہمیشگی، ابدالآ باد اور دوام کے ہیں۔ انگریزی میں اسے،  Forever ،  Alwaysاور Indefinite Timeکہتے ہیں۔

      قَالَ اللّٰہُ ہٰذَا یَوۡمُ یَنۡفَعُ الصّٰدِقِیۡنَ صِدۡقُہُمۡ ؕ لَہُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ O

      ترجمہ: فرمایا اللہ نے یہ وہ دن ہے جب نفع دے گا سچ بولنے والوں کو۔ ان کے لئے جنت ہے جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور اسی میں رہیں گے وہ ہمیشہ، اللہ راضی ہوا  اُن سے اور وہ راضی ہوئے اس سے، یہی ہے بڑی مراد ملنی۔(سورہ مائدہ: 119)

      قرآن مجید اور سابقہ تمام الہامی کتابوں کے گہرے مطالعے سے یہ علم حاصل ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کُن کہا اور کائنات اپنے تمام اجزاء کے ساتھ تشکیل پاگئی۔  کائنات نے ابتدائی لمحات سے ہی اپنے سفر کا آغاز کردیا۔ یہ سفر کئی مرحلوں سے گزرتاہوا  ابد کے مقام پرپہنچے گا اور ابد کے بعد کائنات کُن سے قبل کے مرحلے میں داخل ہوجائے گی۔

      علمائے باطن فرماتے ہیں’’ یہ ساری کائنات ایک مسافرخانہ ہے، عالم ارواح سے سفر شروع ہوتاہے پھر برزخ سے نکلتا ہے اور عالم ناسوت میں داخل ہوجاتا ہے۔عالم ناسوت سے گزر کر عالم اعراف میں پہنچ جاتا ہے۔ عالم اعراف میں مسافرانہ زندگی گزارکر حشر یوم الحساب کی بادہ پیمائی کر کے جنت کو اپنا مسکن بنالیتاہے۔ عظیم الشان اور لامحدود رقبے پر آباد نور علیٰ نور جنت Heavencity   میں غیر معینہ مدت تک قیام کر کے مقام ابد میں حضور ی حاصل کرلیتاہے‘‘۔


      ==================================================



      أَبَد  : [فعل] زمانہ ج:أباد و أبود (2) ہمیشگی(3) لازوال. أبد الآبدین، أبد الأباد کبھی بھی-منفی استعمال کیا جاتاہے جیسے لا أفعل ذلك أبد الآبدین.''طال الأبدعلی لبد مثل ہے؛اس چیز کے بارے میں بولی جاتی ہے جس پر ایک طویل زمانہ گزر چکا ہے

      أَبَد [قرآن] : کبھی

      أَبَدَ الابِدِىن ، أبَدَ الاباد [عام] : [فعل] کبھی بھی، منفی استعمال کیا جاتاہے

      أبِد الشَّيء [عام] : [فعل] دوام عطا کرنا، دوامی بنا دینا

      أَبَدِيّ [عام] : [اسم] لازوال جس کی انتہا نہ ہو

      [المعانی]



      اَلْاَبَدُ : ایسے زمانہ دراز کے پھیلاؤ کو کہتے ہیں۔ جس کے لفظ زمان کی طرح ٹکڑے نہ کیے جاسکیں۔ یعنی جس طرح زَمَانَ کَذَا (فلاں زمانہ) کہا جاسکتا ہے اَبَدُ کَذَا نہیں بولتے، اس لحاظ سے اس کا تثنیہ اور جمع نہیں بننا چاہیے۔ اس لیے کہ اَبَدً تو ایک ہی مسلسل جاری رہنے والی مدت کا نام ہے جس کے متاویز اس جیسی کسی مدت کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا کہ اسے ملاکر اس کا تثنیہ بنایا جائے۔ قرآن میں ہے: (1) (خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا) (۹۸:۸) وہ ابدالاباد ان میں رہیں گے۔ لیکن بعض اوقات اسے ایک خاص مدت کے معنی میں لے کر اٰبَادٌ اس کی جمع بنالیتے ہیں جیساکہ اسم جنس کو بعض افراد کے لیے مختص کرکے اس کا تثنیہ اور جمع بنالیا جاتا ہے بعض علمائے لغت کا خیال ہے کہ اٰبَادٌ جمع مُوَلَّدْ ہے۔ خالص عرب کے کلام میں اس کا نشان نہیں ملتا اور اَبَدُ اَبْدٍ وَابَدُ اَبِیْدٍ (ہمیشہ ہمیشہ کے لیے) میں دوسرا لفظ محض تاکید کے لیے لایا جاتا ہے۔ تَاَبَّدَا الشَّیء کے اصل معنی تو کسی چیز کے ہمیشہ رہنے کے ہیں مگر کبھی عرصۂ دراز تک باقی رہنا مراد ہوتا ہے۔ اَلْاَبِدَۃ وحشی گائے والجمع اوابد (وحشی جانور تَاَبَّدَ الْبَعِیْرُ (وابد) اونٹ بدک کر وحشی جانور کی طرح بھاگ گیا۔ تَابَّدَ وَجْہُ فَلَانٍ وَاَبِدَ (اس کے چہرے پر گھبراہٹ او رپریشانی کے آثار نمایاں ہوئے) بعض کے نزدیک اس کے معنی غضب ناک ہونا بھی آتے ہیں۔ (2)

      [مفردات القرآن ۔ راغب اصفہانی]

      ==========================

      *
      قرآن میں  لفظ أ بَدًا
      *
      *

      تعداد   لفظ    سورۂ    آیت

          1. اَبَدًا سورة النساء(4) 57
          2. اَبَدًا سورة النساء(4) 122
          3. اَبَدًا سورة النساء(4) 169
          4. اَبَدًا سورة المائدة(5) 24
          5. اَبَدًا سورة المائدة(5) 119
          6. اَبَدًا سورة التوبة(9) 22
          7. اَبَدًا سورة التوبة(9) 83
          8. اَبَدًا سورة التوبة(9) 84
          9. اَبَدًا سورة التوبة(9) 100
          10. اَبَدًا سورة التوبة(9) 108
          11. اَبَدًا سورة الكهف(18) 3
          12. اَبَدًا سورة الكهف(18) 20
          13. اَبَدًا سورة الكهف(18) 35
          14. اَبَدًا سورة الكهف(18) 57
          15. اَبَدًا سورة النور(24) 4
          16. اَبَدًا سورة النور(24) 17
          17. اَبَدًا سورة النور(24) 21
          18. اَبَدًا سورة الأحزاب(33) 53
          19. اَبَدًا سورة الأحزاب(33) 65
          20. اَبَدًا سورة الفتح(48) 12
          21. اَبَدًا سورة الحشر(59) 11
          22. اَبَدًا سورة الممتحنة(60) 4
          23. اَبَدًا سورة التغابن(64) 9
          24. اَبَدًا سورة الطلاق(65) 11
          25. اَبَدًا سورة الجن(72) 23
          26. اَبَدًا سورة البينة(98) 8
          27. اَبَدًۢا سورة البقرة(2) 95
          28. اَبَدًۢا سورة الجمعة(62) 7
                                                              *


                                                              مزید پڑھیں

                                                              أَبُّ

                                                              جنوری 05, 2021 0

                                                               أبّاً -ABBAیہ لفظ اَلاَب ّسے نکلا ہے جس کے معنی دوب گھاس کے ہیں۔ یہ لفظ پورے قرآن میں صرف ایک آیت میں آیا ہے۔ قرآن مجید کی سورہ عبس آیت 31 میں ہی اس کا تذکرہ ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

                                                              وَّ فَاکِہَۃً وَّ اَبًّا Oمَّتَاعًا لَّکُمۡ وَ لِاَنۡعَامِکُمۡ O

                                                              ترجمہ:  اور ہر قسم کا پھل اور دوب، فائدہ اٹھانے کے لئے ہے، تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لئے۔ (سورہ عبس:31.32)

                                                              جدید وقدیم تحقیق کے مطابق یہ گھاس بہت سے امراض میں مفید ہے۔ دوب کو پنجابی زبان میں’’دب‘‘ فارسی میں’’ مَرغ‘‘ بنگالی میں ’’ دُربہ‘‘، تامل میں ’’اردگو‘‘، سندھی میں ’’چھبر ڈبھہ‘‘ اور انگریزی زبان میں Couch Grassکہتے ہیں ۔




                                                              دوب ایک مشہور گھاس ہے جسے مویشی خصوصاً گھوڑا بہت شوق سے کھاتاہے۔ دوب بے شمار فوائد کا مرکب ہے۔ پرانے زمانے کے حکماء دوب Couch Grass کو پیس کر اور گرم کر کے ورم اور درد کے ازالہ کے لئے استعمال کراتے تھے۔ دوب کو جَو کے ہمراہ پیس کر سر درد میں استعما ل کیاجائے تو درد سے نجات مل جاتی ہے۔ دوب کو ہلدی اور چاول کے ہمراہ پیس کر اور روغن چنبیلی کے ہمراہ اچھی طرح ملا کر لگانے سے چیچک کے داغ میں بھی فائدہ دیکھا گیاہے۔ ہیضے کی تکلیف میں دوب کو چند کالی مرچوں کے ساتھ پیس کر دیاجائے تو مریض کو تسکین پہنچتی ہے۔ دوب کا خاص فائدہ ورم کو تحلیل کرنا اور زہریلے اثرات کو دور کرنا ہے۔


                                                              ==================================================

                                                              أَبُّ 

                                                              [اسم] تر یا خشک گھاس، چارہ ۔ قرآن كريم میں ہے: ﴿وفاکھۃ وأبّاً﴾۔ فلَان رَاع لَهُ الْحبّ وطاع لَهُ الْأَب زكا زرعه واتسع مرعاه اس کی کی کھیتی سر سبز اور چراگاہ کشادہ ہو گئی (2) باپ بمعنی أب

                                                              [المعانی]


                                                              اَلْاَبُّ : اس گھاس کو کہتے ہیں جو جانوروں کے چرنے اور کٹنے کے لیے بالکل تیار ہو یہ اَبَّ لِکَذَا اَبًّا وَاَبَابَۃً وَاَبَابًا کے محاورہ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی کوئی کام کرنے کے لیے تیار ہو جاتا کے ہیں، جیسے محاورہ ہے۔ اَبَّ اِلٰی وَطَنِہٖ وطن کا مشتاق ہوکر جانے کے لیے تیار ہوگیا۔ اَبَّ لِسَیْفِہٖ تلوار سونتنے کو مستعد ہوجانا او راسی سے اِبَّانُ ذٰلِکَ کی ترکیب ہے جس میں اِبَّانَ بروزن فِعْلَانَ ہے، (1) یعنی وہ زمانہ جو کسی کام کرنے کے لیے بالکل مناسب ہو۔ قرآن میں ہے : (وَّ فَاکِہَۃً وَّ اَبًّا ) (۸۰:۳۱) اور میوے اور چارہ۔

                                                              [مفردات القرآن ۔ راغب اصفہانی]

                                                              ==========================

                                                              *
                                                              قرآن میں  لفظ أ بَدًا
                                                              *
                                                              *

                                                              تعداد   لفظ    سورۂ    آیت

                                                                  1. وَّاَبًّا سورة عبس(80) 31






                                                                  مزید پڑھیں

                                                                  Post Top Ad